فیض احمد فیض کی فارسی نعت مع ترجمہ

فیض احمد فیض ترقی پسند تحریک کے نمائندہ شاعر تھے۔ انھوں نے تمام عمر خواجگانِ تخت اور صاحبِ ملک و مال کے خلاف آواز اٹھائی اور عام آدمی پر ہونے والے ظلم و ستم کی داستانیں بیان کیں۔ فیض کو روس کی طرف سے لینن پرائز بھی دیا گیا۔ ان کا کلیات " نسخہ ہائے وفا" کے نام سے شائع ہوا۔ فیض انگریزی کے پروفیسر تھے۔ انھوں نے اردو اور فارسی دونوں زبانوں میں شعر کہے۔ لیکن ان کا اردو کلیات منظرِ عام پر آیا اور فارسی اشعار بھی اسی میں شامل ہیں۔
فیض کی ایک فارسی نعت جو ان کی کتاب غبار ایام میں شامل ہے۔ وہ ترجمہ کے ساتھ پیش کر رہا ہوں۔



ای تو که ھست هر دل محزون سرایِ تو
آوردہ    ام   سرایِ   دگر   از   برایِ   تو
اے رسول اللہ ص ہر غم زدہ دل میں آپ بستے ہیں ۔میں نے  آپ کے لیے ایک اور گھر بنایا ہے تاکہ میرے غمزدہ دل میں آپ کا ٹھکانہ ہو جائے۔

خواجہ بہ تخت بندۂِ تشویشِ ملک و مال
بر خاک رشکِ خسروِ دوران گدایِ تو
امیر تخت پر بیٹھ کر ملک و مال کے لیے پریشان ہے جبکہ تیرا گدا زمین پر بیٹھا ہوا خسروِ دوراں کے لیے قابل رشک ہے۔

آنجا قصیدہ خوانیِ لذّاتِ سیم و زر
اینجا فقط حدیثِ نشاطِ لِقای تو
اس جگہ( رئیسوں کے یہاں) پر دولت اور پیسے ۔اور عیش عشرت کی باتیں ہیں۔ اس جگہ صرف تمھاری دید سے حاصل ہونے والی خوشی کی باتیں ہیں۔

آتش فشان ز قہر و ملامت زبان شیخ
از اشک تر ز درد غریبان ردایِ تو
حضرت شیخ کی زبان سے قہر و ملامت کی آگ نکلتی ہے جبکہ تیری چادر غریبوں کے درد کی وجہ سے اشکوں سے تر ہے۔ ( تو ہر غریب و خستہ حال کے لیے پریشان ہے جبکہ شیخ
ملامت کی آگ اگلنے میں) ۔

باید کہ ظالمانِ جہان را صدا کند
 روزی بسویی عدل و عنایت صدای تو
ضروری ہے کہ اس روز عدل و عنایت کی طرف تیری صدا پر ظالمان جہان صدا کریں ( لبیک کہیں)۔


Comments

Post a Comment

Popular posts from this blog

درود بہ پاکستان- ملک الشعرا بہار کا پاکستان کے لیے ایک قصیدہ مع ترجمہ

پیر پرنیان اندیش در صحبتِ سایہ اور اقبال لاہوری

غالب کا فارسی کلام اور شیفتہ کی پسند