Posts

Showing posts from December, 2019

امیر ہوشنگ ابتہاج سایہ: تعارف

Image
نام، آقا امیر ہوشنگ ابتہاج سایہ ہے۔ ایران اور فارسی زبانیان کے یہاں استاد ہ۔ ا۔ سایہ کے نام سے مشہور ہیں۔ کسی دور میں جب ہم فارسی غزلوں کی تلاش میں میاں گوگل کی وساطت سے بڑے بڑے برقی صفحات کے پلندوں کی خاک چھانا کرتے تھے۔ اسی دوران میں ہمیں ایک غزل ملی۔ جس کا ایک مصرع لکھنا ہی کافی ہے (کیوں کہ یہ غزل  اہل فارسی زبان اور دانش جویان فارسی زبان میں خاصی مشہور ہے۔) " درین سرای بی کسی کسی به در نمی زند"۔ غزل تو کیا عمدہ تھی، شخصیت دیکھی تو اور بھی مرعوب ہو گئے۔ ایرانی شیریں زبان تو ہیں لیکن اس کے ساتھ فسوں ساز بھی ہیں۔  چون کہ ہم ایران کبھی نہیں گئے (مستقبل قریب میں جانے کا کوئی امکان بھی نہیں)۔ اس لیے سایہ کی چند تصاویر نظر سے گزری ہیں۔ کیا رخ نورانی ہے اور اشعار، اللہ اللہ جادو بیانی ہے۔ سرخ گال اور سپید ریش، مونچھیں جیسے لعل نما ہونٹوں پر غلاف ہو، گرانڈیل توند، ناتواں جسم مگر طاقت ور دماغ۔  جب بھی ہم سے کسی عزیز از جان نے یہ دریافت کیا ہے کہ حضور آپ کا پسندیدہ فارسی شاعر کون سا ہے؟ تو یقینا ہم خس بہ دنداں ہونے پر مجبور ہوئے ہیں۔ اجی کس کا نام لیں کس کا نہ لیں۔ خواجہ