غالب کا فارسی کلام اور شیفتہ کی پسند

غالب کا فارسی کلام اور شیفتہ کی پسند

غالب اردو کے ساتھ ساتھ فارسی کے بھی عمدہ شاعر تھے۔ انھوں نے فارسی میں بھی عمدہ اشعار تخلیق کیے ۔ غالب نے فارسی ایک ایرانی شاعر ملا عبدالصمد سے پڑھی تھی۔ اسی سلسلے میں ملا عبدالصمد نے غالب کے یہاں دو سال قیام بھی کیا تھا۔ 


غالب نے اپنے خطوط میں بھی اپنی فارسی دانی کا بہت فخر سے ذکر کیا ہے۔ وہ تمام عمر اپنے فارسی کلام پر نازاں  رہے۔ چوں کہ اِس دور میں فارسی پاکستان میں نہیں بولی جاتی اور نہ ہی اس پر توجہ دی جاتی ہے۔ اس لیے غالب کے فارسی دیوان پر زیادہ کام نہیں ہوا۔ یہی وجہ ہے کہ دیوان فارسی عام لوگوں کی فہم اور دست رس سے کوسوں دور ہے۔ 
غالب کے دور میں نواب مصطفی خاں شیفتہ کا چرچا تھا۔ نواب صاحب کا شمار دلی کے اچھے شعرا میں ہوتا تھا ۔
نواب صاحب فارسی کے عالم تھے اور شعر بھی کہتے تھے۔  فارسی اشعار میں حسرتی تخلص کرتے تھے۔
غالب کوئی غزل اس وقت تک اپنے فارسی دیوان میں شامل نہ کرتے۔ جب تک شیفتہ اسے پسند نہ کر لیتے۔ غالب کے دیوان فارسی میں صرف وہ غزل شامل کی جاتی جسے شیفتہ پسند کرتے۔ 
اس بارے میں غالب نے ایک شعر بھی کہا تھا۔ جو ان کے دیوان فارسی میں بھی موجود ہے۔ غالب نے کہا تھا:-
غالب   بہ   فن   گفتگو   نازد   بدین   ارزش   کہ  او
ننوشت در دیوان غزل تا مصطفی خاں خوش نہ کرد
یعنی کہ غالب اپنے فن گفتگو پر نازاں ہے لیکن وہ اپنی غزل  اس وقت تک دیوان میں نہیں لکھتا جب تک مصطفی خاں (شیفتہ) اس کو پسند نہ فرما لیں۔ 

طلحہ فاران
فاران زاویے 

Comments

Post a Comment

Popular posts from this blog

درود بہ پاکستان- ملک الشعرا بہار کا پاکستان کے لیے ایک قصیدہ مع ترجمہ

پیر پرنیان اندیش در صحبتِ سایہ اور اقبال لاہوری