تاریخ سبق آموز ہے۔
آدم سے لے کر اب تک دنیا میں رو نما ہونے والے واقعات کا ایک طویل سلسلہ چلا آ رہا ہے۔ اس دنیا میں ہر روز ہر لمحہ ایک نیا واقعہ رو نما ہوتا ہے۔ لیکن اگلے ہی لمحے وہ واقعہ ماضی کے زنداں میں مقید ہو کر رہ جاتا ہے۔ دنیا میں ہر انسان کو تین زمانے میسر آئے ہیں۔ اولاً ماضی ثانیاً حال اور ثالثاً مستقبل۔انسان پر لازم ہے کہ وہ ان تینوں ازمنہ سے سیکھے اور اپنی زندگی کو بہتر بنائے۔ حال، جائے عمل ہے۔ ماضی ایک سبق ہے اور مستقبل، منزل ہے۔ تاریخ حال کی کہانی ہے۔ ماضی کی زبانی ہے۔ یہ وہ سڑک ہے جس سے اقوام نے اپنی منزل پہچانی ہے۔ کسی نہ کسی قوم نے ہر دور میں خود کو ترقی اور برتری سے نوازا ہے۔ اس میں صرف خدا کا ہاتھ نہیں بلکہ خود قوم کی محنت شامل ہے۔ جس قوم نے گزشتہ اقوام سے سبق حاصل کیا۔ انھوں نے اپنے لیے ترقی کی راہیں ہموار کر لیں۔ جن اقوام نے ہمیشہ جنگوں پر توجہ دی ان کی ملت کا رقبہ تو بڑھتا گیا مگر تاریخ نے ان کا رتبہ کم کر دیا۔ ہمارے اداروں میں تاریخ کا مضمون پڑھایا جاتا ہے لیکن عجب بات ہے کہ ہم تاریخ کا سبق تو روز لیتے ہیں۔ مگر تاریخ سے سبق نہیں لیتے۔ آج بھی ہمارے طالب علم اس بات سے بے