درود بہ پاکستان- ملک الشعرا بہار کا پاکستان کے لیے ایک قصیدہ مع ترجمہ


درود بہ پاکستان
شاعر: ملک الشعرا بہار
ترجمہ: طلحہ فاران

~ ھمیشہ لطفِ خدا باد یارِ پاکستان
    بکین مباد فلک با دیارِ پاکستان
خدا کا لطف و کرم ہمیشہ پاکستان کا مددگار ہو اور ( خدا کرے) سر زمین پاکستان کو کوئی نقصان نہ پہنچا سکے۔

~ سزد کراچی و لاھور قبۃ الاسلام
   که ھست یاریِ اسلام کارِ پاکستان
کراچی اور لاھور اسلام کے گنبد ( اسلام کے گہوارے) کہلانے کے اہل ہیں۔ اسلام کی مدد پاکستان کا شعار ہے۔

~ ز فیض سعی و عمل و ز شمول علم و ہنر
   فزون شود ھمہ روز اعتبارِ پاکستان
سعی و عمل اور علم و ہنر کی بدولت پاکستان کا اعتبار و وقار روز بروز زیادہ ہوتا جارہا ہے۔

~ تپد چو طفل ز مادر جدا دلِ کشمیر
   که سر ز شوق نہد در کنارِ پاکستان
جس طرح بچہ ماں سے دور جانے پر بے قرار ہوتا ہے۔ کشمیر بھی اسی طرح بے قرار ہے۔ تاکہ وہ پاکستان کی گود میں پیار سے سر رکھے۔( پاکستان کے ساتھ مل جائے)


~ چو مادری کہ فرزندِ شیر خوار جدا ست
   نجات کاشمر آمد شعارِ پاکستان
جس طرح ماں شیر خوار بچے کے جدا ہو جانے پر اسے پانے کے لیے بے قرار ہوتی ہے۔ اسی طرح پاکستان نے  کشمیر کی آزادی کو اپنا شعار بنا رکھا ہے۔ 

~ ز ما درود  فراوان بہ شیرِ مردانی
  کہ کردہ اند سر و جان نثارِ پاکستان
سلام ہو ان شیر مردوں پر جنہوں نے پاکستان پر اپنا آپ قربان کر دیا۔

~ بروح پاک شہیدان کہ خون شان بر خاک
   کشید نقشہِ پُر افتخار پاکستان
سلام ہو شہیدوں کی پاک روح پر کہ جن کے خون نے ارض پر پاکستان کا قابل فخر نقشہ کھینچا ہے۔

~ ز ما درود بر آن روح پر فتوح بزرگ
   جناح رہبرِ والا تبارِ پاکستان
پاکستان کے رہبر جناح کی روح کو ہماری طرف سے سلام ہو۔

~ درود باد بہ روحِ مطہرِ اقبال 
   کہ بود حکمتش آزمودگارِ پاکستان
حضرت اقبال کی پاک روح کو سلام کہ جس کی حکمتوں نے پاکستان کی راہ نمائی کی۔ 

~ ھمیشہ تاکی ز گشت زمین شب آید روز
    بخرمی گذر و روزگارِ پاکستان
جب تک زمین گردش میں ہے دن رات آتے رہیں گے۔ تب تک پاکستان خوش و خرم رہے۔( پاکستان ہمیشہ خوش رہے)

~ بہ یادگار بھار* ایں قصیدہ گفت و نوشت
   ھمیشہ لطف خدا با دیارِ پاکستان
بہار نے یہ قصیدہ یاد گار کے طور پر کہا اور لکھا ہے۔ پاکستان ھمیشہ خدا کی رحمت کے زیرِ سایہ رہے

Comments

Post a Comment

Popular posts from this blog

پیر پرنیان اندیش در صحبتِ سایہ اور اقبال لاہوری

غالب کا فارسی کلام اور شیفتہ کی پسند